قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندر حیات خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ قومی وطن پارٹی کا وفد گیارہ اکتوبر کو حقوق اورکزئی ماموزئی دھرنا میں شرکت کرے گا اور ضلع اورکزئی کے حقوق اور جائز مطالبات کیلئے کلمہ حق بلند کرے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز وطن کور پشاور میں ماموزئی قومی اتحاد(ضلع اورکزئی) کے جی ایس شیر ولی خان اورکزئی کی سر براہی میں وفد سے ملاقات میں کیا۔انہوں نے کہا کہ ماموزئی قومی اتحاد کے تمام مطالبات جائز ہیں ہم حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ انکے مطالبات کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں۔نھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ضم شدہ اضلاع کے لوگوں سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے۔انھوں نے کہا کہ حکمران دعوؤں کی بجائے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں اپنا عملی کا م دکھائے۔انھوں نے کہا کہ جاری تناظر میں دکھائی ایسا دے رہا ہے کہ ضم شدہ اضلاع کی پسماندگی دور کرنے کیلئے حکومت کے پاس کوئی ویژن اور پروگرام نہیں۔سکندر شیرپاؤ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انضمام کے وقت قبائلی عوام کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے جارہے ہیں اور نہ ہی فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے قبائلی عوام کے مسائل میں کمی کے بجائے بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ضم شدہ قبائلی علاقے تباہی اور بدامنی کا شکار رہے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کا پورا انفراسٹرکچر تباہ ہوا ہے اور یہاں پر بے روزگاری،پسماندگی،غربت و افلاس نے ڈھیرے ڈال کر عوام کا جینا دوبھر کردیا۔انھوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے، صحت کے مراکز نہ ہونے کے برابر ہے اور کاروبار مفلوج ہوچکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ حکومت نے قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے دس سال تک ہر سال سو ارب روپے سمیت این ایف سی کا تین فیصد حصہ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن ان وعدوں پر ابھی تک عمل درآمدنہیں ہوا۔انھوں نے ضم شدہ اضلاع میں صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں غفلت کی وجہ سے وہاں پر نہ صرف امن و امان کے مسائل جنم لے رہے ہیں بلکہ فاٹا ریفارمز پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔انھوں نے فاٹا اصلاحات پر من و عن عملدرآمدکا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کی تعمیر و ترقی اور لوگوں کو بنیادی سہولیات دینے پر بھرپور توجہ دینے سمیت سالانہ 100ارب اور این ایف سی میں تین فیصد حصہ دینے کے وعدوں کو عملی جامہ پہنایا جائے تاکہ قبائلی عوام کو ریلیف مل سکے اور ان کی محرومیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔