قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے پختونوں میں بڑھتی ہوئی احساس محرومی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت صوبے کے حقوق کے تحفظ اور پختونوں کے مسائل کے حل میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے گاؤں شیرپاؤ ضلع چارسدہ میں سابق گورنر خیبر پختونخواشہید حیات محمد خان شیرپاؤ کی 46ویں برسی کے موقع پرایک بڑے جلسہ عام خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر قومی وطن پارٹی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد جوکہ صوبہ بھر سے برسی کی تقریب میں شرکت کیلئے آئے ہوئے تھیں۔حیات شہید کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ شہید نے تمام زندگی غریبوں اور پسے ہوئے طبقات کوحقوق دلانے کیلئے جدوجہد کی۔شہید لیڈر کی سیاسی بصیرت اور جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قومی وطن پارٹی پختونوں کے حقوق کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔انھوں نے کہا کہ پختونوں کے زخموں پر مرہم کی پٹی لگانے میں مزید تاخیرکے منفی نتائج برآمد ہوں گے کیونکہ اگر ان کی مصائب اور مشکلات کو نظر انداز کیا گیا تو ان کی مایوسیوں میں اضافہ ہو گا۔انھوں نے کہا کہ پالیسی سازوں کو بھی چاہیے کہ پختونوں کے مسائل کا ادراک کرتے ہوئے ان کے مسائل کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کرے کیونکہ انھوں نے ملک میں امن کے قیام کیلئے گراں قدر قربانیاں دی ہیں۔حکومت پر تنقید کرتے ہوئے آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کو پنپنے دیا جائے تاکہ جمہوری ادارے مضبوط ہو سکے۔ملک میں شفاف انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکمران اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے جس کا اندازہ ان کی ڈھائی سال کی کارکردگی سے لگایا جا سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ حیرت تو اس بات پر ہے کہ نہ تو کوئی ترقیاتی منصوبے شروع کئے جارہے ہیں جبکہ ملکی قرضوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔انھوں نے حکومت سے فاٹا اصلاحات پر من و عن عملدرآمد یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وعدوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے وہاں کے عوام کی بد اعتمادی میں اضافہ ہورہا ہے۔انھوں نے کہا کہ معیشت زبوں حالی کا شکارہے،انھوں نے بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے 53پیسے اور گیس کے نرخوں میں تقریباً 14روپے فی یونٹ اضافہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوچکا ہے،بجلی،گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخ آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں، حکومت آئی ایم ایف کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں،دوائیاں پانچ سو سے سات سو فیصد مہنگی، پٹرول کی قیمتوں میں پانچویں مرتبہ اضافہ، 20کلو آٹا 700سے1400،چینی 55سے110،گھی اور خوردنی تیل کی قیمتیں گزشتہ ڈھائی سال کے دوران فی کلو 120سے 300روپے تک پہنچ گئی، وزیر اعظم مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کے ذریعے عوام کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتے، صحت اور تعلیم کے شعبے میں ایمرجنسی کے نفاذ کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، پشاور کے بڑے ہسپتال میں آکسیجن کی کمی کی بدولت اموات اور پشاور یونیورسٹی کے ملازمین کو آدھے تنخواہ لینے کے حوالے خط حکومتی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت 18ویں آئینی ترمیم میں تبدیلی کرنے سے باز رہے۔این ایف سی ایوارڈ اور صوبہ کوبجلی خالص منافع کی عدم ادائیگی کو صوبائی حکومت کی غفلت اور مرکز ی حکومت کی خیبر پختونخوا کے ساتھ امتیازی رویہ قرار دیتے ہوئے انھوں نے اس روش کی مذمت کی اور کہا کہ اس کیلئے ہر سطح پر جدوجہد کی جائے گی اور این ایف سی ایوارڈ کے اجراء میں سست روی اور صوبوں کے حصے میں کمی جیسے حکومتی حربوں کوناکام بنایا جائے گا۔ ریاست مدینہ کے دعویداروں کی حکومت میں ملازمین کومہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ کیلئے آواز اٹھانے پر گرفتار کرنے سے پی ٹی آئی کے حکمرانوں کا دوغلا چہرہ عوام کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم افغانستان کی صورتحال کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،افغانستان میں امن نہ صرف افغان عوام کیلئے ضروری ہے بلکہ خطہ کے امن اور خوشحالی کی ضامن ہے لہٰذا افغانستان میں امن کے قیام کیلئے کوششیں تیز کرکے راہ ہموار کی جائے۔