قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندر حیات خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت بھاری قرضے لینے کے باوجودمعیشت کو سنبھالہ دینے میں ناکام رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری کیلئے ٹھوس حکمت عملی اور تجربہ کار ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ پی ٹی آئی معاشی بہتری کے بجائے آئے روز وزراء تبدیل کر رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت کی ناکام خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان دنیا میں تنہا رہ گیا ہے۔روزمرہ کی بنیاد پر ملک میں نئے بحران جنم لے رہے ہیں جس کی بدولت عوام کو گومگو کی کیفیت کا سامنا ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے وطن کور پشاور میں پارٹی کی صوبائی ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں پارٹی کے یوم تاسیس،اپوزیشن کی احتجاجی تحریک،صوبائی کابینہ کے اراکین کے اضلاع کے دورے اور پارٹی سرگرمیاں تیز کرنے کے حوالے بات چیت ہوئی اور اس ضمن میں شرکاء نے مختلف تجاویز پیش کئے۔اس موقع پر پارٹی کی صوبائی کابینہ کے اراکین اورکیو ڈبلیو پی خیبر پختونخواکے تمام اضلاع کے چیئرمین اور جنرل سیکرٹریز کے علاوہ پارٹی ونگز کے رہنماء بھی موجود تھے۔سکندر شیرپاؤ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے ملک کو 14ہزار ارب روپے کا مقروض کردیا جس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ انھوں نے حکومت کی داخلہ پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیزموجود نہیں جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کی حکومت کو مرکز سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے نئے پاکستان کی چکروں میں پرانے پاکستان کا حلیہ بگاڑ دیا۔انھوں نے کہا کہ مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ عام آدمی کی قوت خرید مکمل طور پر جواب دے گئی ہے انھوں نے کہا کہ آٹا،چینی،گھی، دالیں اور دیگر اشیائے ضروریہ کی نرخوں میں روزمرہ کی بنیادوں پر اضافہ ہورہا ہے جبکہ کسی کو یہ معلوم نہیں کہ آج آٹے کا 20کلو کاتھیلا 1400روپے پر خریدا کل اس کی قیمت کیا ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف ناروا مہنگائی کی وجہ سے غریب آدمی کا چولہا ٹھنڈا پڑ گیا تو دوسری طرف جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی۔انھوں نے کہا کہ حکومت ملک و قوم کے مسائل پر قابو پانے کی بجائے کبھی اٹھارویں آئینی ترمیم،صوبائی خود مختاری اور کبھی صدارتی نظام جیسے اہم ایشوز کو چھیڑ کر عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی بدولت عوام ان سے بد ظن ہو چکے ہیں اور ان کی نظریں اپوزیشن جماعتوں پر مرکوز ہیں لہٰذا اپوزیشن جماعتوں کوعوام کے اعتماد کی بحالی کیلئے موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس موقع پر سات قراردادیں پیش کی گئی جس میں پارٹی قائد پر اعتماد کے اظہار کے ساتھ ساتھ پارٹی کے رہبر کوسیکورٹی Threatsکی مزمت کی گئی اور حکمرانوں کو خبردار کیا گیا کہ اگر خدانخواستہ ہمارے لیڈر کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر ہوگی۔ایک دوسرے قرارداد میں مہنگائی کے جاری طوفان پر تشویش کا اظہار کیاگیا اور بجلی،گیس،جان بچانے والی ادویات،پٹرولیم مصنوعات، آٹا،چینی،گھی،دالیں اور دیگرضرورت کی اشیا کے نرخوں میں ہوشربا اضافہ کو حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا گیا۔ایک او ر قراداد میں حکمرانوں کی خراب طرز حکمرانی کو ملک و قوم کے مسائل کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خراب طرز حکمرانی کی بدولت عوام کا کوئی پرسان حال نہیں اور ان کے مسائل و مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔چوتھے قرارداد میں ملک بھر اور باالخصوص خیبر پختونخوا اور ضم شدہ قبائلی اضلاع میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیاگیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ حکومت دہشت گردی کی نئی لہر اور عوام کی بے چینی کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے۔ پانچویں قرارداد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے قیام اور اس کا حصہ بننے پر ملی رہبر اور قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے فیصلے کی تائیدکی گئی اور اس میں اپنا موثر کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔چھٹے قرارداد میں ضم شدہ اضلاع کے عوام کو قومی دھارے میں لانے اور ان کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر حرف بہ حرب عملدرآمدکا مطالبہ کیا گیا۔