قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندرحیات خان شیرپاؤ نے صدارتی طرز حکومت کو ملک میں چھوٹے صوبوں اور چھوٹی قومیتوں کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کی چھوٹی قومیتوں اور چھوٹی اکائیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ضلع صوابی میں شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور عہدیداروں گل محمد،ظاہر علی،زاہد خان،حمزہ خان،آصف خان،محمد اسلام،جواد خان،کاشف خان،سبز علی،غنی رحمان،شاہ جھان،فیض الامان،سیدالامین،مختیارمحمداورلعل جمال نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں اور خاندانوں سمیت قومی وطن پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔سکندر شیرپاؤ نے کہا کہ ماضی کے تلخ تجربات سے سبق حاصل کرنا چاہیے اس قسم کے سازشوں کی بجائے حکومت کو ملک و قوم کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔صدارتی نظام لانے کی باتیں ملک میں افراتفری پھیلانے کے مترادف ہے جس کے خلاف ہر سطح پربھرپورمزاحمت کی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ ایک مضبوط وفاق کیلئے مضبوط ومستحکم اکائیاں انتہائی ضروری ہے کیونکہ مستحکم صوبے مضبوط وفاق کی علامت ہے اور جب تک ملک کی تمام اکائیاں مستحکم نہیں ہوں گی تب تک ایک مستحکم وفاق کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتالہٰذا ملک میں صدارتی نظام لانے کے شوشے چھوڑنے سے گریز کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ حکومت کو بجلی،پانی،گیس،مہنگائی،بے روزگاری اور بیرونی قرضوں جیسے مسائل پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ قومی مسئلہ معیشت ہے جو تباہی کے نہج پر پہنچ چکی ہے۔انھوں نے کہا کہ خراب طرز حکمرانی اور ہر معاملے پر یوٹرن لینے کی پالیسیاں ملک و قوم کے مسائل میں بے تحاشہ اضافے کا باعث بنی۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں بجلی و گیس لوڈشیڈنگ اور اس کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ نے غریب عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔سکندر شیرپاؤ نے اپوزیشن اراکین اور باالخصوص جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کونیب کی طرف سے جاری کردہ نوٹس کی مزمت کی اورکہا کہ اے پی سی اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے قیام کے فوراً بعد نیب کااپوزیشن رہنماؤں کے خلاف حرکت میں آنا انتقامی کارروائیوں کے سوا کچھ نہیں۔